آخر اس کو سمجھ کیوں نہیں آتی؟
میرا ایک ہی بیٹا ہے۔ یونیورسٹی میں اس نے کسی لڑکی کو پسند کرلیا۔ اب یہ روز اس کی باتیں مجھے بتاتا ہے۔ پہلے تو میں نے پروا نہیں کی مگر اب کہتا ہے کہ اس کے گھر رشتہ لے کر جائیں‘ میرے لیے یہ کام بہت مشکل ہے کیونکہ ابھی وہ کوئی جاب وغیرہ بھی نہیں کررہا۔ والد بھی ملازمت چھوڑ چکے ہیں‘ہم بڑی مشکل سے اس کی تعلیم کے اخراجات برداشت کررہے ہیں آخر اسے ان باتوں کی سمجھ کیوں نہیں آتی۔ (نازیہ‘ راولپنڈی)
مشورہ: بچوں کو وہی باتیں سمجھ آتی ہیں جو انہیں سمجھائی جاتی ہیں۔ اگر آپ تمام مسائل کا بوجھ خود اٹھائیں گے تو کسی کو کیا پڑی ہے کہ اس بوجھ کو اٹھانے میں شریک ہو۔ دراصل انسان فطری طور پر سہل پسند اور خواہشوں کی تکمیل کرنے والا ہے۔ آپ کے بیٹے نے اپنی عمر کے تقاضے کے مطابق ایک لڑکی کو پسند کرلیا۔ اسے سمجھائیں کہ فی الحال شادی ممکن نہیں‘ پہلے معاشی طور پر مستحکم بنو۔ اگر رشتہ لے کر چلے بھی جائیں تو وہ لوگ یہ ضرور پوچھیں گے کہ لڑکا کیا کام کرتا ہے لہٰذا اس کا معقول جواب ہونا ضروری ہے۔
بوجھل طبیعت
میری طبیعت بوجھل رہتی ہے۔ بچپن سے درزی کا کام کرتا ہوں مگر اب اس میں میرا دل نہیں لگتا اگر کبھی سارا دن یہ کام کرلوں تو پیٹ میں ایک گولا سا اٹھتا ہے جو کبھی دل کو دباتا ہے تو کبھی دماغ کی طرف جاتا ہے۔ اس کے بعد میں کئی دن آرام کرتا ہوں مگر طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی۔ ڈاکٹروں کو دکھایا وہ کہتے ہیں تم ٹھیک ہو۔ وہم نہ کرو۔ (معمر‘ٹیکسلا)
جواب: بعض لوگ اپنے وہم کو یقین میں بدل لیتے ہیں اور پھر کسی کی بات نہیں مانتے جیسے کہ آپ کو خیال ہے کہ پیٹ میں گولہ اٹھتا ہے حالانکہ اس کی وہ حقیقت نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ طبیعت اور صحت میں بہتری کیلئے آپ کو دن میں دو بار لمبی واک کرنی چاہیے۔ صبح کے وقت اور شام کے وقت چلنا چاہیے جسمانی تھکن کے بعد تھوڑا سا آرام بھی اچھا محسوس ہوگا۔
پڑھانے کاکوئی طریقہ؟؟
میں سکول میں پڑھاتی ہوں۔ مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ میرا ہی بھائی مجھ سے نہیں پڑھتا بلکہ وہ کسی سے بھی نہیں پڑھتا۔ اس کی عمر 10سال ہے۔ ابھی تک دوسری جماعت میں ہے۔ نہ لکھنا آتا ہے نہ پڑھنا۔ سختی کابھی اثر نہیں ہوتا۔ ہنستا رہتا ہے۔ ایک روز تو باہر بچے اسے مار پیٹ کر بھاگ گئے جب میں نے دیکھا تو وہ رو رہا تھا اسے پڑھانے کا کوئی آسان طریقہ ہے؟؟؟ (میمونہ‘ ساہیوال)
مشورہ: دس سال کی عمر تک لکھنا پڑھنا نہ سیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ بچہ ذہنی طور پر کمزور ہے۔ سختی اور سزا سے تو یہ پریشان ہوجائیگا البتہ نرمی اور محبت سے تھوڑا بہت لکھنا پڑھنا سکھایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ سکوں اور روپوں کا حساب سکھائیں۔ اپنے کام کرنے اور اپنا کمرہ ترتیب میں رکھنے کی ترغیب دیں۔ گھر سے باہر زیادہ اور اکیلا نہ رہنے دیں۔ اچھا کام کرنے اور کہنا ماننے پر انعام دیں خواہ وہ چاکلیٹ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے بچوں کی تربیت میں صبرو تحمل کی ضرورت ہوتی ہے۔
جدائی برداشت نہیں ہوتی
مجھے شروع سے ارمان تھا کہ اپنی اکلوتی بیٹی کو شادی کے بعد بھی اپنے ساتھ رکھوں گی قسمت سے ایک اکیلا لڑکا مل گیا اور اس طرح بیٹی کسی دوسرے گھر رخصت ہوکر نہ گئی۔ مگر وہ مجھے تنگ کرنے کیلئے علیحدہ گھر میں لے جانے کا ذکر کرتا ہے۔ بیٹی اس بات پر پریشان نہیں ہوتی ۔ مجھے حوصلہ دیتی ہے مگر میں بہت ادا س ہوجاتی ہوں آج سے دس سال پہلے مجھے ڈیپریشن ہوگیا تھا۔ (رحمانہ جمشید‘ صادق آباد)
مشورہ اداسی تو آپ کو اب بھی ہے یہی وجہ ہے کہ بیٹی کو علیحدہ گھر میں جانے سے روک رہی ہیں۔ شادی کے بعد آپ کو ان پر اپنی مرضی نہیں چلانی چاہیے۔ انہیں اپنے ساتھ رہنے پر مجبور نہ کریں۔ داماد کی خواہش ہے کہ وہ علیحدہ گھر میں رہے تو آپ اس خواہش پر راضی رہیں بلکہ خوشی کا اظہار بھی کیا جاسکتا ہے۔ آپ محسوس کریں گی تو اس طرح زیادہ سکون و اطمینان ملے گا کیونکہ آپ کی ذمہ داری نہ رہے گی۔
والد ضد کرتے ہیں
میرے والد کی عمر 70 سال ہے۔ ان کی طبیعت خراب ہوتی ہے تو دوا کھانے میں پریشان ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں دوا کے ساتھ دودھ بھی ہونا چاہیے اب ہر وقت تو یہ ممکن نہیں۔ ڈاکٹر نے بھی کہا کہ دوا کے ساتھ پانی پیا جاسکتا ہے۔ لیکن ان کو سمجھ نہیں آتی۔ ضد کرنے لگتے ہیں۔ (ص۔جہلم)
مشورہ: بڑی عمر کے لوگ بعض اوقات بچوں کی طرح باتیں کرتے ہیں آپ اگر غور سے ان کا چہرہ دیکھیں گی تو معصومیت بھی نظر آئے گی۔ وہ دوا کھالیں یہ اچھی بات ہے۔ دودھ تو غذا ہے لہٰذا غذا دینے میں حرج نہیں۔ وہ خواہشیں جو آسانی سے پوری کی جاسکتی ہوں ان پر بحث نہیں کرنی چاہیے۔
کزن کچھ کرنہ لے....!
ایم ایس سی کی طالبہ ہوں۔ اپنے ماموں کے بیٹے سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم دونوں کے والدین رضامند نہیں کیونکہ وہ مجھ سے بہت چھوٹا ہے۔ ہمارے والدین کہتے ہیں کہ اپنی مرضی کرنی ہے تو گھر چھوڑدو۔ مگر ہم انہیں ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ امی نے میرا رشتہ پھوپھی کے دیور سے طے کردیا ہے اور میں کبھی بھی اس کے ساتھ خوش نہ رہ سکوں گی کیونکہ میں کزن کو چھوڑ نہیں سکتی۔ وہ بہت ضدی اور جذباتی ہے۔ ڈرتی ہوں کچھ کرنہ بیٹھے۔ (ارم‘ شاہکوٹ)
مشورہ: کسی دوسرے کی کمزوری‘ مجبوری یا ضد کی وجہ سے ڈر کر اپنی زندگی کے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ ایسے فیصلوں میں دوسروں کا فائدہ اور اپنا نقصان ہوتا ہے۔ آپ دونوں کے والدین زیادہ سمجھدار ‘ بردبار اور تجربہ رکھنے والے ہیں۔ اگر ان لوگوں کے درمیان اس رشتے کے حوالے سے مخالفت کا اتفاق پایا جاتا ہے تو یقینا بہتری ہوگی۔ آج آپ کو اندازہ نہیں ہورہا لیکن آنے والے کل لڑکے کا ضدی اور جذباتی پن خود آپ کیلئے تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔اسی لیے آپ کیلئے بہتر یہی ہے کہ بڑے جو فیصلہ کریں اسے دل سے تسلیم کرلیں کیونکہ بڑوں کی بات ماننے میں ہی ہمیشہ خیر ہوتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں